غزل


ہر وقت دکھ لکھنا، ضروری تو نہیں
زخم رکھنا ہرا، ضروری تو نہیں

خوش رہنا ہے اچھا صحت کے لیئے
ہر وقت آہ و پکار، ضروری تو نہیں

اچھا ہے لکھو خود پہ بھی کوئی نظم
سب اس پہ ہی لکھو، ضروری تو نہیں

دین و دنیا سے بھی رکھو واسطہ
یہ عشق سے مطلب، ضروری تو نہیں

اور بھی اصناف ہیں قلم کاری کی
صرف لکھو شاعری، ضروری تو نہیں

جیسے سوچتے ہو بھلا سبھی کا تم
سبھی سوچیں ایسا، ضروری تو نہیں

تم چاہتے ہو پاکیزہ و خالص جیسے
وہ بھی چاہیں ایسا، ضروری تو نہیں

ہے عشق کا نشہ مشہور زمانے میں
سبھی رکھیں معشوق، ضروری تو نہیں

سوچا تھا دکھ نہیں لکھوں گا اب
سب لکھا جائے سکھ، ضروری تو نہیں

کوئی ہو سکتا ہے ان سا با وفا بھی
سب عمراؔن سے ہوں، ضروری تو نہیں
 

~  ~  ~

Post a Comment

Previous Post Next Post