شرابی

پینے کی چیز ہے یہ ہم دبا کے پیتے ہیں

شراب کو ہم طور اب دوا کے پیتے ہیں

اے محبت! تم کیوں بہا رہی ہو آنسو

آؤ تمہیں ہم گلے سے لگا کے پیتے ہیں

دنیا سے ہے نہ کوئی اب ہمارا واسطہ

خود کو بھی آج ہم مٹا کے پیتے ہیں

مے خانہ ہمارے لیئے جنت سے کم نہیں

اور ہم اسی جنت میں جا کے پیتے ہیں

لوگ تو ملاتے ہیں کچھ اور ہی اس میں

ہم اس میں تیرا غم ملا کے پیتے ہیں

نہ ہو گلہ تمہیں نہ بتانے کا اے صنم!

اس لیئے تمہیں سامنے بٹھا کے پیتے ہیں

دنیا والے نہ کریں تمہیں بدنام میرے بعد

اسی لیئے ہم سب کو دکھا کے پیتے ہیں

کیا بک رہے ہو تم بھول پن میں عمراؔن

پینے والے تو سب چھپا کے پیتے ہیں

عمراؔن نذیر

 


Post a Comment

Previous Post Next Post