ستمگر
جب بھی عشق کے وہ خلاف ہوگا
دل میں میرے بڑا اک شگاف ہوگا
نکلا جو آنکھوں سے آنسو ہماری
تو نہ آنسو وہ اس سےصاف ہوگا
یہ رتجگا ہی رہے گا اس کا مقدر
عشق میں جو اس سا سراف ہو گا
دل توڑا میرا، کیا جو بھی تو نے ستم
میری طرف سے سب معاف ہو گا
میت پہ میری جب آئیں گے وہ
مجھ پر بھی پڑا اک غلاف ہو گا
یہ سب تیرا ہی کیا دھرا ہو گا عمراؔن!
اک دن قبر کا میری بھی طواف ہو گا
Post a Comment